Thursday, February 6, 2014

کربلا معلی میں غم حسین (علیہ السلام ) میں خون بہاتا درخت

0 comments

یہ درخت حرم امام کے پاس ہے۔ اس درخت سے10 محرم 61 ہجری کو سر اقدس امام حسین (علیہ السلام ) باندھا گیا تھا۔ آج تقریباً 1400 سال گذر جانے کے باوجود روز عاشورہ اس درخت سے تازہ خون ٹپکتا ہے۔ اور درخت کا تنا خون آلود ہو کر سرخ رنک اختیار کر لیتا ہے۔ یہ درخت 9 محرم سے سرخ ہونا شروع ہوتا ہے اورعاشور کے دن اس سے سرخ تازہ خون ٹپکنے لگتا ہے۔ سوتم امام کے بعد آہستہ آہستہ اپنا قدرتی رنک اختیار کر لیتا ہے۔ اس درخت کا بالائی حصہ جب بڑھ جاتا ہے تو اسے کاٹ دیتے ہیں۔ اس سے دوبارہ شاخین پھوٹ پڑتی ہیں۔ اور درخت ہرا بھرا ہو جاتا ہے۔ کیونکہ کربلا کی زمیں پر ایک شہر آباد ہو گیا ہے۔ اس ئئے یہ زیارت گاہیں تنگ کوچوں اور گلیوں میں آگئی ہیں۔ درخت ایک خاتوں کے گھر میں بھت چھوٹے سے صحن میں ہے۔ ان کی اجازت کے بغیر اسکی زیارت نہیں ہوسکتی۔ اس درخت کے خون کو وقتاً فوقتاً بھت لوگوں نے جمع کیا۔ اس وقت تو یہ خون سرخ ہوتا ہے۔ مگر کچھ عرصہ میں صرف سفید نشان رہ جاتا ہے۔اس درخت کے کٹے ہوئے ٹکڑے ساتھ ہی میں ایک خالی پلاٹ پر جمع ہیں اور ساتھ ہی کٹی ہوئی خشک ٹہنیاں بھی۔

Click Here to download PDF file of Nahr e Furat at Karbala. 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔