کاظمین (کاظمیہ) بغداد کے شمالی مضافات میں بغداد شہرسے 5 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
یہ زمین بہت قدیمی ،تاریخی ، تمدنی ، تہذیبی ثقافت اور روایات سے مالا مال
ہے ۔ظہور اسلام کے بعد اس کے نئے خد و خال نکلے۔ اس علاقہ سے جناب امیرالمومنین
حضرت علی ابن ابی طالب کو بھی نسبت ہے۔سن 37 ہجری میں جنگ نہروان سے واپسی پر
ان کے لشکر نے جس میں حضرت اما م حسن علیہ
السلام اور حضرت امام حسین علیہ السلام بھی شامل تھے مسجد براثا پر پڑاؤ ڈالا تھا۔
جو یہاں سے 5 کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے۔ یہاں جنگ نہرواں کے شہدا دفن ہیں۔
سن 149 ہجری بمطابق 762 عیسوی میں بنی عباس کے
خلیفہ ابو جعفر المنصور نے بغداد کی تزئیں و آرائش اور تعمیرات سے فراغت حاصل کرنے کے بعد خلیفہ ابو جعفر المنصور نے بغداد کے شمالی
علاقہ کے ایک حصہ کو اپنے خانداں کے
قبرستان کے لئے الگ کیا اور اسکا نام
قریش کا قبرستان رکھا۔ سن 150 ہجری میں اس
میں سب سےپہلے اس کے بیٹے جعفر کو دفن کیا گیا۔ بعد میں اس قبرستان کا نام بنی
ہاشم پڑگیا۔ اور سن 183ہجری بمطابق 799 عیسوی میں یہاں سب سے پہلے
حضرت امام موسیٰ کاظم ابن حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا روضہ بنا۔
جس کی وجہ سے یہ علاقہ کاظمیہ کے نام سے مشہور ہوگیا۔ بعد میں ان کے پوتے حضرت امام محمد تقی الجواد علیہ
السلام ابن حضرت امام علی رضا علیہ
السلام یہاں تشریف لائے ۔ انکا انتقال
سن219 ہجری بمطابق 834 عیسوی میں ہوا
۔اور انکا روضہ بھی جناب موسیٰ کاظم علیہ السلام کے ساتھ ہے۔ اور اب یہ
کاظمین بھی کہلاتا ہے۔ (کاظمین کے ۲ کاظمون کی جمع ہے) یہاں
روزانہ اوسطاً ایک لاکھ افراد زیارت سے شرفیاب ہوتے ہیں۔ ایام عزا ۔اورمحترم
مہینوں میں بہت زیادہ گہما گہمی ہوتی ہے۔ اس میں کاظمیہ مسجد بھی ہے۔
بغداد شہر 9 ضلعوں (انتظامی یونٹ) پر مشتمل ہے۔ جن میں کاظمیہ
ایک ہے۔ یہاں 70 تاریخی مقامات ہیں۔ 14 عباسی خلفاء کے مقابر۔ اور بنی عباس کی
مقبول تریں ملکہ زبیدہ جو کہ ہارون الرشید کی زوجہ تھیں اور انکے بیٹے امین بھی
یہیں دفن ہیں۔ ملکہ زبیدہ کی کھودوائی نہر زبیدہ نہر بھی یہیں ہے۔ یہ زمیں عراق کی تہذیبی اور تمدنی روایات اور فن خطاطی اور تعمیرات کی پاس دار
ہے۔ لیکن کاظمین کی کوئی مثال نہیں۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔